وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت سول سروس ریفارمز ٹاسک فورس کا اجلاس ۔
* وزیراعظم کی اجلاس کے دوران گفتگو
* 60
اور 70کی دہائی میں پاکستان کی سول سروس اس خطے کی سب سے بہترین سروس تھی اور خطے کے دیگر ممالک ہم سے سیکھنے آتے تھے ۔ بدقسمتی سے سیاسی مداخلت سے سول سروس کا زوال شروع ہوا ۔
* ہماری حکومت نیک نیتی کے ساتھ ریفارمز کا ایجنڈا لے کر آئی ہے اور عوامی فلاح و بہود کی خاطر نظام میں بہتری لانے کی خواہش مند ہے ۔احتساب اور میرٹ ہی نظام میں بہتری لانے کے اصول ہیں ۔
* ہماری حکومت کا مشن ہے کہ بیوروکریسی کو سیاسی مداخلت سے بچایا جائے اور ہر تقرری صرف میرٹ کی بنیاد پر کی جائے ۔
* خیبر پختونخوا میں ہماری حکومت نے سروس کی انتظامی ڈھانچے میں تبدیلیاں لائی جس کی وجہ سے گورننس میں بہتری آئی ۔
* سول سرونٹس کو بے جا تنگ کرنے سے کام رک جاتا ہے ۔ پوسٹ پر مدت ملازمت کو تحفظ فراہم کیا جائے گا تاکہ ڈیلیوری میں تسلسل قائم رہے ۔
* سرکار کے زیر انتظام کمپنیوں اور اداروں کے بورڈزمیں اچھی شہرت اور اہل افراد کو شامل کیا جارہا ہے تاکہ عوام کو بہتر سہولیات اور سروسز مہیا کی جاسکیں ۔
* تعلیم اورصحت کے شعبے سب سے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں ۔ وسائل کے ضیاع کو روکنا ہوگا ۔
* اسپیشلائزیشن کا دور ہے ، ہر شعبے میں ماہر افراد ہی کام کرسکتے ہیں ۔ دُنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک میں ایک قدر مشترک ہے اور وہ ماہر افراد کی میرٹ پر بھرتی ہے ۔
* لوکل گورنمنٹ کا ایسا ماڈل لا رہے ہیں جس میں مقامی نمائندے عوامی فلاح و بہود میں بھرپور کردار ادا کریں گے ۔
* سیاست دانوں کی ٹریننگ بھی ضروری ہے تاکہ سول سروس کو سیاسی مداخلت سے بچایا جائے اور بیوروکریٹ بلا خوف و خطر اپنی ذمہ داریاں انجام دے سکیں ۔